Tuesday, 5 August 2014

کیا دین آسان ہے ؟

 

کیا دین آسان ہے ؟

بعض حضرات دین کو اپنے اور دوسروں کیلئے مشکل بنانے میں جان لڑا دیتے ہیں. انہیں یہ نفسیاتی بیماری لاحق ہوجاتی ہے کہ غالباً مشکل رستہ اپنانے میں ہی حقیقی نجات ہے. وہ مائیکروسکوپ لگا کر چیزوں کو حرام قرار دیتے رہتے ہیں. جہاں حرام کہنے کی جگہ نہ ملے تو اسے مکروہ کے زمرے میں ڈال دیتے ہیں. سمندر کی مخلوقات میں سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر حرام و مکروہ جانور پیش کرتے ہیں. کوئی بھی خبر مل جائے جو کسی روزمرہ کےکھانے کی شے کو حرام کرتی ہو تو بناء تصدیق کئے ، اسکے مبلغ بن جاتے ہیں. چاکلیٹ ، چپس سے لے کر کولڈ ڈرنک تک کوئی شے ان کے اس حرام مائیکروسکوپ سے محفوظ نہیں رہتی. کچھ کے نزدیک پینٹ شرٹ پہننا حرام اور کچھ کے نزدیک مکروہ قرار پاتا ہے. قصر نماز کی رعاعیت کو اس طرح ختم کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لمبے سفر کی شرط لگا دی جائے. ظہر اور عصر کو شدید ضرورت میں بھی ملانے نہیں دیتے، یہ کہہ کر کہ اس آسانی کا مطلب یہ ہے کہ ٹھیک اس لمحہ نماز پڑھو جب ظہر ڈھل رہی ہو اور عصر شروع ہو رہی ہو. اب ظاہر ہے ایسا کمال کا حساب تو کوئی عام انسان کرنے سے رہا لہٰذا اس آسانی کا ہی خاتمہ ہوجاتا ہے. مشکل صورت میں جو موزوں پر مسح کرنے کی اجازت دی گئی ہے .. اسے بھی یہ کہہ کر ناممکن سا بنا دیا گیا ہے کہ اگر چمڑے کے موزے نہ ہوں تو مسح جائز نہیں .. یہاں بھی نہیں رکتے بلکے کہتے ہیں کہ ایسے موزے کو پہن کر اتنے میل چل سکتے ہو اور وہ نہ پھٹے تب جائز ہے. اب بتایئے کون مسح کرے گا ؟
 
 
سنت نمازوں کو بھی بلکل فرض بنا دیں گے اور اسکی بھی قضاء پڑھنے پر اصرار کریں گے. سفر میں اگر کوئی روزہ چھوڑنا چاہے تو اسے کہتے ہیں کہ اب پہلے جیسا سفر نہیں لہٰذا روزہ چھوڑنا جائز نہیں. یہ اور  جیسی معلوم نہیں کتنی خود ساختہ پابندیاں عائد کر کے یہ اس احساس میں سرشار رہتے ہیں کہ دین کی خدمت ہو رہی ہے. اسلام سے باہر ہونے سے لے ک نکاح منسوخ ہو جانے کی دھمکی تک سے نہیں چوکتے. قران مجید میں بارہا یہ بیان ہوا ہے کہ دین پر عمل کو آسان بنادیا گیا ہے. یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تم ہوتے کون ہو اللہ کی زینتوں کو خود سے حرام کرنے والے؟ بخاری کی ایک حدیث میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ 
 
بیشک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختیوں کو اختیار کرے گا ، دین اس پر غالب آجائے گا (یعنی وہ دین پر اس سختی سے ٹھیک طرح نہیں چل سکے گا) تو اپنے اعمال پر پختگی اختیار کرو اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہوجاؤ 
 
اسی طرح بخاری میں ہی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ
 
جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ نے ہمیشہ ان میں آسان چیزوں کو اختیار فرمایا ..
 
 شریعت کو اپنے لئے مشکل بنا لینا قران حکیم کے بیان کے مطابق بنی اسرئیل کے بھٹکے ہوئےعلماء کا عمل تھا جس کی بھرپور مذمت کی گئی ہے. الله ہمارے لئے دین پر عمل کو آسان بنائیں اور ہمیں آسانیاں تقسیم کرنے والا بنا دیں. آمین
.
 
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment