Monday, 4 August 2014

امام مہدی رح -- حقیقت یا فسانہ -- ایک تحقیقی جائزہ

امام مہدی رح 

حقیقت یا فسانہ -- ایک تحقیقی جائزہ


 
 
 
حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہید رح کی تصنیف 'عقیدہ ظہور مہدی' کا حال ہی میں مطالعہ کیا ہے ، ساتھ ہی امام مہدی کے نزول کے مخالف جو رائے کچھ اہل علم نے پیش کی ہے ، اسکو بھی سمجھنے کی کوشش کی. کچھ حقائق جو سامنے آئے ہیں ، انکا خلاصہ یہاں درج کر رہا ہوں
 
 
١. نزول مہدی کے متعلق کوئی بھی واضح حدیث صحیحین یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود نہیں ہے
 
٢. حدیث کی پہلی نمائندہ کتاب موطا ابن مالک میں بھی اس حوالے سے کوئی حدیث موجود نہیں ہے
 
٣. نزول مہدی سے متعلق جن احادیث کا ذکر کیا جاتا ہے وہ حدیث کی دوسرے درجہ کی کتب میں درج ہیں جیسے سنن ابن ماجہ ، سنن ترمزی، سنن ابو داؤد وغیرہ
 
٤. ان درج احادیث کی اکثریت ضعیف یا موضوع ہے
 
٥. گنتی کی چند احادیث ایسی ہیں جنہیں کچھ محدثین نے صحیح یا حسن کا درجہ دیا ہے
 
٦. احادیث بہت زیادہ کثرت اور تواتر سے موجود ہیں. ان کی تعداد درجنوں میں ہے. اگر بغیر مہدی کے نام والی احادیث بھی شامل کر لی جائیں جو مہدی کی طرف کسی نہ کسی حوالے سے اشارہ کرتی ہیں تو یہ تعداد بڑھ کر سو سے زیادہ ہو جائے
 
٧. امام مہدی کا نام مہدی نہیں ہوگا. مہدی تو دراصل ایک خطاب ہے جس کے معنی ہیں ہدایت والا
 
٨. امام مہدی کا نام محمد اور والد کا نام عبداللہ بتایا گیا ہے
 
٩. یہ عرب نسل ہونگے اور بی بی فاطمہ رضی الله عنہا کی نسل سے پیدا ہونگے
 
١٠. خراسان سے ایک فوج نکلے گی جو سیاہ جھنڈے والی ہوگی اور ہتھیاروں میں عرب اقوام سے جدید و طاقتور ہوگی. اسکی کمان ایک وقت بعد مہدی سنبھالیں گے
 
١١. مہدی کی فوج جب باطل سے ٹکرائے گی تو ایک وقت میں وہ تین جھنڈوں کے نیچے ہونگے اور باطل سات جھنڈوں کے نیچے ہونگے
 
١٢. کچھ بڑے علماء اور محدثین امام مہدی کے ضمن میں درج روایات کو تواتر کے اصول پر تسلیم کرتے ہیں جیسے امام ذہبی، امام جلال الدین سیوطی ، علامہ شوکانی وغیرہ
 
١٣. کچھ علماء اس ضمن کی کی احادیث کو صحیح کہتے ہیں جیسے امام ابن تیمیہ رح ،علامہ شبیر احمد عثمانی رح ، ملا علی قاری ، امام ابو داؤد وغیرہ
 
١٤. صحیح بخاری میں گو براہ راست کوئی حدیث ایسی نہیں جسے امام مہدی پر حتمی قیاس کیا جاسکے مگر ایک حدیث کے الفاظ سے مہدی کے لئے علماء استدلال کرتے ہیں. الفاظ ہیں وامامکم منکم
 
١٥. حافظ ابن حجر رح جنہوں نے بخاری کی سب سے عمدہ شرح فتح الباری لکھی ہے وہ بھی امام مہدی کے نزول کے تواتر کی بنیاد پر قائل ہیں
 
١٦. امام ترمزی اور امام ابو داؤد نے نہ صرف احادیث بیان کی ہیں بلکہ نزول مہدی پر پورا علیحدہ باب وقف کیا ہے
 
١٧. امام مہدی کی آمد کو یکسر مسترد کرنے والے اور اس ضمن کی تمام احادیث کو ضعیف کہنے والے سب سے پہلے اور نمایاں اسلامی شخصیت ، امام ابن خلدون رح کی ہے
 
١٨. ابن خلدون گو کے ایک بڑے صاحب علم تھے مگر ان کی اصل شہرت اور مہارت مورخ کی ہے یعنی وہ ایک تاریخ دان
تھے
 
١٩. ایک قلیل علماء کی تعداد ابن خلدون کی رائے کو تسلیم کرتی ہے جیسے مولانا اختر شیرانی یا جاوید احمد غامدی صاحب
 

٢٠. کچھ علماء ایسے بھی ہیں جو اس ضمن میں پیش کردہ صحیح احادیث کو خلیفہ عمر بن عبدالعزیز پر قیاس کرتے ہیں جیسے جاوید احمد غامدی صاحب

٢١. مولانا ابو اعلی مودودی رح بھی امام مہدی کی آمد کے قائل ہیں مگر صاف کہتے ہیں کہ چونکہ یہ عقیدہ قران مجید میں مذکور نہیں اسلئے اسے ماننا یا نہ ماننا ایمان کا حصہ نہیں
 
=======================
یہ سب باتیں یہاں درج کرنے کا مقصد کچھ ثابت کرنا نہیں ہے بلکہ اپنے حالیہ مطالعہ کو آپ سے بانٹنا ہے
=======================
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment