ایک غریب یہ دعا کیا کرتا کہ وہ امیر ہوجائے تاکہ وہ غریبوں کی خدمت کرسکے۔
پھر ہوا یوں کہ اسکا ایک انعام نکل آیا اور وہ راتوں رات امیر ہوگیا۔ آج
وہ ایک عیاش شخص ہے جسے غرباء کی کوئی خاص پرواہ نہیں۔
۔
ایک خاتون یہ سوچا کرتی کہ اگر اسے ایکسرسائز مشین گھر پر حاصل ہوجائے تو وہ ضرور ورزش سے خود کو فٹ کرلے گی۔ پھر ہوا یوں کہ اسے بہترین یکسرسائز مشین مل گئی۔ آج اس پر ایکسرسائز نہیں بلکہ صرف کپڑے سوکھائے جاتے ہیں۔
۔
ایک بزنس مین یہ تمنا کیا کرتا کہ اسے اس مصروف ترین زندگی میں کچھ فرصت کے پل میسر آجائیں تاکہ وہ اصلاحی کتب کا مطالعہ کرسکے۔ پھر ہوا یوں کہ اسے کئی مہینے فرصت کے میسر آگئے مگر اس نے وہ تمام وقت سو سو کر اور فلمیں دیکھ دیکھ کر ضائع کردیا۔
۔
ایک لڑکا یہ کہا کرتا کہ ابھی جوانی ہے، زرا بڑھاپا آجائے تو توبہ کرکے نیک ہوجاوں گا۔ آج وہ معمر اور ضعیف ہوچکا ہے مگر اب بھی وہ عبادات سے دور اور گناہوں کا دلدارہ ہے۔
۔
عزیزان من ! یاد رکھیں کہ آپ آسانی میں وہی کام زیادہ کرسکیں گے جو آج مشکل میں کم مگر کر پاتے ہیں۔ یہ انسان کا خود کو دھوکہ ہے کہ وہ کوئی بھلائی تب ہی کرسکے گا یا اپناسکے گا جب اسے فلاں فلاں سہولت یا حالت حاصل ہوجائے۔ اسی کو قران حکیم میں کچھ یوں بیان کیا گیا ہے۔
۔
'جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتےہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے' (سورہ آل عمران 134)
۔
====عظیم نامہ====
۔
ایک خاتون یہ سوچا کرتی کہ اگر اسے ایکسرسائز مشین گھر پر حاصل ہوجائے تو وہ ضرور ورزش سے خود کو فٹ کرلے گی۔ پھر ہوا یوں کہ اسے بہترین یکسرسائز مشین مل گئی۔ آج اس پر ایکسرسائز نہیں بلکہ صرف کپڑے سوکھائے جاتے ہیں۔
۔
ایک بزنس مین یہ تمنا کیا کرتا کہ اسے اس مصروف ترین زندگی میں کچھ فرصت کے پل میسر آجائیں تاکہ وہ اصلاحی کتب کا مطالعہ کرسکے۔ پھر ہوا یوں کہ اسے کئی مہینے فرصت کے میسر آگئے مگر اس نے وہ تمام وقت سو سو کر اور فلمیں دیکھ دیکھ کر ضائع کردیا۔
۔
ایک لڑکا یہ کہا کرتا کہ ابھی جوانی ہے، زرا بڑھاپا آجائے تو توبہ کرکے نیک ہوجاوں گا۔ آج وہ معمر اور ضعیف ہوچکا ہے مگر اب بھی وہ عبادات سے دور اور گناہوں کا دلدارہ ہے۔
۔
عزیزان من ! یاد رکھیں کہ آپ آسانی میں وہی کام زیادہ کرسکیں گے جو آج مشکل میں کم مگر کر پاتے ہیں۔ یہ انسان کا خود کو دھوکہ ہے کہ وہ کوئی بھلائی تب ہی کرسکے گا یا اپناسکے گا جب اسے فلاں فلاں سہولت یا حالت حاصل ہوجائے۔ اسی کو قران حکیم میں کچھ یوں بیان کیا گیا ہے۔
۔
'جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتےہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے' (سورہ آل عمران 134)
۔
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment