Wednesday, 2 November 2016

ڈپریشن


ڈپریشن

سوال: 
میں سائیکو پیشنٹ ہوں میرے پرابلمز اینگزائٹی، ڈپریشن اور اسکی وجہ سے باڈی اینڈ برین ڈس آرڈر ہیں. شدید اذیت میں ہوں کیا کروں؟ 
.
جواب: 
میں ڈاکٹر نہیں ہوں, نہ ہی اس طرح کی نفسیاتی مشکلات کا کوئی ماہر اور نہ ہی مجھے کبھی یہ مرض لاحق ہوا ہے مگر میں نے اپنے ایک قریب ترین عزیز کو اس سے گزرتے دیکھا ہے اور اس کا سایہ بن کر اسے اس سے لڑنے میں مدد کی ہے. اس بنیاد پر میں آپ سے اپنے تجربات اور خیالات ضرور شیئر کرسکتا ہوں جو ممکن ہے کہ آپ کو مدد دیں.
.
ہم میں سے ہر انسان کسی نہ کسی نفسیاتی الجھاؤ کا شکار ہوتا ہے. ایک زاویئے سے دیکھیں تو ہم سب کسی نہ کسی درجے میں نفسیاتی مریض ہیں. مگر کچھ کے ساتھ یہ نفسیاتی الجھاؤ سنجیدہ نوعیت اختیار کرجاتا ہے. کوئی بھی ایک واقعہ یا عمومی ماحول اس نفسیاتی دباؤ کو ٹرگر کردیتا ہے. لہٰذا ہرگز اپنی اس بیماری سے پریشان نہ ہو. یاد رکھو کہ ڈپریشن کا سب سے مہلک وار مریض میں مایوسی پیدا کرنا ہے اور مایوسی کفر ہے. جان لو کہ جس کیفیت سے آپ گزر رہے ہو ، اسی کیفیت سے بیشمار لوگ گزر چکے ہیں اور باقاعدہ علاج و کوشش سے مکمل صحت یاب ہو چکے ہیں. آپ بھی ان شاء للہ ضرور اس اذیت سے نکل آؤ گے، بس خود کو مظبوط رکھو اور اپنے رب پر بھروسہ کرو. ممکن ہے کہ آپ اپنی مینٹل سک نیس کو چھپاتے رہے ہو جس کی وجہ سے بیماری نے جڑیں گہری کرلی ہوں. اسلئے کوشش زیادہ کرنی ہوگی، وقت زیادہ لگے گا. جسمانی بیماری کا علاج نفسیاتی بیماری کے مقابلے میں بہت آسان ہے. ذہن میں لگی گرہ کھولنا کوئی آسان کام نہیں ہیں اور اس کیلئے بہت تحمل مزاجی سے کام لینا ہوگا. 
.
میرا مشورہ ہے کہ مندرجہ ذیل تین زاویوں سے اپنا علاج کیجیئے. طبی زاویہ، ماحولیاتی زاویہ اور دینی زاویہ.
.
طبی زاویہ 
======
.
کسی ماہر سائکاٹرسٹس سے علاج کروایئے. اس کی تجویز سے دو کاموں کا اہتمام کیجیئے

١. ڈپریشن کی دوا لیجیئے اور اس کا چھ ماہ تک باقاعدہ استعمال کیجیئے. دوا کے جو سائیڈ ایفکٹ ہوں ان سے ڈاکٹر کو آگاہ رکھیئے اور کسی بھی وجہ سے دوا لینا ترک نہ کیجیئے. سائیڈ ایفیکٹ میں نیند نہ آنا، دانتوں کو کچکچانا، جسم کا کانپنا، رونا آنا وغیرہ شامل ہیں. دوا لینے کے ایک ماہ بعد ہی طبیعت میں تھوڑا سدھار ضرور آئے گا ان شاء للہ مگر مکمل صحت کیلئے صبر کے ساتھ علاج کو جاری رکھنا ہوگا. 
.
٢. سی-بی-ٹی کی تھیراپی کروایئے. (کاگنٹو بہویر تھراپی). اس میں وہ آپ کے سوچ کے زاویوں کو درست کرنے کی کوشش کریں گے. اس ذہنی پیٹرن کو گفتگو سے ٹھیک کرنے کی کوشش ہوگی جو اس نفسیاتی الجھاؤ کا ممکنہ سبب رہا ہے. اس کو کم اہمیت نہ دیجیئے اور پوری دیانتداری سے ڈاکٹر کی بات کو سمجھنے کی کوشش کیجیئے. جو اشکال و اعتراض ہیں وہ بھی سامنے رکھیئے. 
.
معاشرتی زاویہ 
========
.
آپ کو اپنی ان عادات کا تجزیہ کرنا چاہیئے جو اس بیماری کو بڑھانے میں معاون ہیں. اسی طرح اپنے ماحول کا جائزہ لیجیئے اور دیکھیئے کہ وہ کیا عوامل ہیں جو آپ کو نفسیاتی الجھاؤ میں مزید دھکیل دیتے ہیں. اپنی عادات میں ایک بڑا اور مثبت بدلاؤ لائیں. جیسے جم جوائن کرلیں جہاں ورزش کرسکیں، خوب سارا مزہ اور ہنسی مذاق کریں .. یہ سمجھیں کہ مذہب سے لگاؤ کا قطعی مطلب نہیں کہ آپ ایک بور انسان بن کر رہ جائیں، اپنے ان دوستوں میں وقت گزاریں جو آپ کا ریکارڈ لگا سکیں اور جن کیساتھ آپ کھل کر ہنس سکیں. اگر ممکن ہو سکے تو کچھ عرصے کیلئے کسی دوسرے ملک یا شہر گھومنے چلے جائیں. گھر پر بہت زیادہ نہ بیٹھیں. فراغت کو ختم کریں اور فارغ وقت میں کوئی بھی پسند کا کورس یا نوکری کریں. 
.
دینی نظریہ
=======
نماز پڑھ کر اللہ سے خوب دعا کریں. بیماری پر خوش دلی سے صبر کیں اور ساتھ ہی بیشمار حاصل نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کریں. طرح طرح کے دینی وظائف نہ کریں بلکہ صرف ایک آسان سی تسبیح یا وظیفے کا انتخاب کرلیں. کوئی ذہنی بوجھ نہ ہونے دیں. باقائدگی سے غسل کریں، خوشبو لگائیں اور صاف ستھرا لباس رکھیں. نظر بد اتارنے کیلئے کوئی بھی مقبول طریق جس میں شرک نہ ہو اسے اپنائے رکھیں. 
.
میری دعا ہے کہ اللہ آپ کو مکمل صحت دیں آمین.
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment