Monday, 6 June 2016

نوجوان عالم


نوجوان عالم 


"فلسطین کے بہن بھائیوں کی مالی مدد کیجیئے"
.
یہ مغرب کے بعد کا وقت تھا، جب ایک نزدیکی سڑک سے گزرتے ہوئے کسی نے مہذب انداز میں مجھے مخاطب کیا. میں نے پلٹ کر دیکھا تو ایک کم عمر خوش شکل نوجوان ہاتھ میں صدقات کا ایک ڈبہ تھامے مسکرا رہا تھا  "فلسطین کے بہن بھائیوں کی مالی مدد کیجیئے". میں نے جیب سے کچھ پیسے اس کے حوالے کئے اور اسے رسمی طور پر سراہا. یہ نوجوان بلاشبہ بڑی جاذب شخصیت کا حامل محسوس ہوا. متناسب قد، پرسکون چہرہ، چہرے پر مسکراہٹ، وجیہہ داڑھی اور شانوں تک کے سنت طریق پر بال. بات سے بات نکلی اور گفتگو طویل تر ہوتی چلی گئی. اپنے اس چھوٹے بھائی سے کتنی دیر بات ہوئی یہ تو ٹھیک سے یاد نہیں مگر بوریت کا ذرا سا شائبہ تک نہ ہوا. ان ہی باتوں میں اس نے مجھے کہا کہ آپ قران حکیم پر غور ضرور کیا کیجیئے. میں نے اثبات میں سر ہلایا اور کہا کہ غور و فکر کی تھوڑی بہت کوشش کرتا رہتا ہوں. اس نے پوچھا کہ کیا وہ مجھے قران کی کچھ سمجھ دے سکتا ہے؟ میں اندر ہی اندر مسکرایا. میرے نفس نے سرگوشی کی کہ یہ کم عمر لڑکا تجھے قران کا کیا فہم دے سکے گا؟ تجھ سے تو خود کئی لوگ قران کا فہم سیکھتے ہیں. (معاذ اللہ .. رب مجھے معاف کریں آمین) 
.
بہرکیف میں نے کہا ضرور بتاؤ. اب اس لڑکے نے جو قران حکیم کی آیات کی حکمتیں سمجھانا شروع کیا تو میں دم بخود رہ گیا. اس کا علم اور تدبر مجھ سے بیسیوں گنا زیادہ تھا. اس نے مختصر وقت میں مجھے قران پاک کے وہ وہ مقامات سمجھائے جن کی جانب کبھی توجہ بھی نہ کی تھی. میں مؤدب ہوکر اب اس سے سوال پوچھنے لگا اور وہ مجھے نہایت اختصار سے جامع جواب دیتا گیا. جب بات مکمل ہوئی اور وقت رخصت قریب آنے لگا تو میں نے اس سے آخری درجے میں مرعوب ہوتے ہوئے گزارش کی کہ وہ قران کریم پر تدبر کی کوئی علمی نشست کا اہتمام کیوں نہیں کرتا ؟ تاکہ مجھ سمیت دیگر لوگ اس کے علم سے مستفید ہوں ؟ جواب میں اس نے مجھے بتایا کہ وہ کوئی سال دو سال سے ایک نشست میں لیکچر دیتا رہا ہے جو کچھ ہی عرصے میں اتنا مقبول ہوگیا کہ شرکاء کی تعداد تین سو سے تجاوز کرگئی. میں نے مسرت سے کہا کہ تمھیں سننے کے بعد مجھے اس تعداد پر کوئی حیرت نہیں اور کیا تم مجھے بھی اس نشست میں شامل کرسکتے ہو؟ .. اس نے جواب دیا کہ اب وہ دانستہ لیکچر نہیں دیتا اور اس کے لیکچر نہ دینے کی وجہ سے بہت سے شاگرد ناراض ہیں. میں نے وجہ دریافت کی تو اس نے مسکرا کر کہا کہ میں نے لیکچر دینا اسلئے عارضی طور پر معطل کردیا ہے کیونکہ میرا نفس مجھے تنگ کرنے لگا تھا. میرے نفس نے مجھے یہ پٹی پڑھانی شروع کردی کہ تم تو بہت بڑے علامہ ہو ، تم سے تو علماء بھی سیکھنے آتے ہیں اور تمھارے علم کی تو کیا ہی بات ہے؟ .. میں نے بہت چاہا کہ اس نفس کو قابو کرسکوں مگر ناکام رہا. لہٰذا میں نے یہ فیصلہ کرلیا کہ جب تک اس نفس کو لگام نہیں دے لیتا، لیکچر نہیں دوں گا. اب کچھ ہفتوں سے افاقہ محسوس کررہا ہوں اور جلد دوبارہ کلاس شروع کروں گا. میں اپنے اس بھائی کے لہجے سے چھلکتی سچائی اور اس کے تزکیہ نفس کی کوشش کو محسوس کرکے مسکرا رہا تھا. اس سے اس کا نمبر لیا تاکہ رابطہ رکھا جاسکے مگر افسوس کہ شاید نمبر لکھنے میں کچھ غلطی کرگیا اور یہ پہلی ملاقات ہی میری اس سے آخری ملاقات ثابت ہوئی. اللہ پاک ہم سب کو نفس اور علم کے تکبر سے محفوظ رکھے.  آمین.
.
====عظیم نامہ=====

No comments:

Post a Comment