اداس
جسے محبت نہ ہوسکی وہ انتظار کر کر کے اداس ہوا
جسے محبت دغا دے گئی وہ آہیں بھر بھر کے اداس ہوا
جسے محبت مل گئی وہ اس سے لڑ لڑ کے اداس ہوا
.
تو میرے دوست کسی ذی نفس کے ملنے نہ ملنے کو اداسی کا سبب یا مداوہ نہ سمجھو. سکون و خوشی حالات و واقعات سے کہیں زیادہ آپ کی اپنی ذہنی کیفیت پر منحصر ہے. لوگ کروڑوں افراد سے زیادہ نعمتوں سے سرفراز ہوتے ہیں مگر پھر بھی اداسی کا کوئی نہ کوئی پہلو ایجاد کرلیتے ہیں. حقیقی سکون کے متلاشی ہو تو خواہشات نفس کی تکمیل سے اپر اٹھنا ہوگا. "صبر" ، "شکر" اور "توکل" کو اپنالینے والا نہ کبھی اداسی کے گرداب میں پھنستا ہے نہ مایوسی کی دلدل میں دفن ہوتا ہے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment