فرقہ پرستی کے خاتمے کا آزمودہ نسخہ
آج سے کم و بیش دو ڈھائی برس قبل ، دو تین دوستوں کے کہنے پر ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ اسکائپ پر روز جمع ہوں اور قران حکیم پر مل کر تفکر کریں. ایک دوسرے سے کسی بات پر متفق ہوں نہ ہوں مگر پھر بھی خوش اسلوبی سے سب کو سنا جائے اور کسی قسم کے تفرقہ کو موضوع بننے نہ دیا جائے. قران حکیم ہی وہ کتاب ہے جس کی سند و اہمیت ہر مسلک و فرقہ کا اجماع ہے. طریقہ یہ رکھا گیا کہ پہلے چند آیات کی تلاوت لگائی جائے ، پھر ایک بھائی اس کا ترجمہ پڑھے اور پھر باری باری سب اس پر اظہار خیال کریں. کیونکہ دوستوں کا تعلق مختف فرقوں اور مسالک سے تھا لہٰذا اسکی مکمل اجازت رکھی گئی کہ ہر ایک اپنے مسلک کے عالم کی تفسیر کو پیش کر سکے. مولانا مودودی، مولانا اصلاحی، ڈاکٹر اسرار، جاوید غامدی صاحب، مولانا تقی عثمانی، مولانا شبیر عثمانی، نعمان علی خان اور دیگر کئی مفسرین و مبلغین کی سمجھ پیش کی جانے لگی. جب کبھی کوئی اختلافی آراء آتی تو یہ کہہ کر بات کو فوری سمیٹ دیا جاتا کہ "یہ علماء کی اختلافی رائے ہیں ، آپ سب خود غور کر کے اپنی سمجھ قائم کریں" یوں پیار محبت سے یہ سلسلہ جاری ہوگیا
.
رفتہ رفتہ دوستوں کی دلچسپی اور تعداد بڑھنے لگی. تین چار افراد سے دس، دس سے بیس اور بیس سے چالیس. نئے آنے والوں کے لئے اس بات کا بار بار اعلان کیا جاتا کہ ہم میں سے نہ کوئی عالم ہے، نہ فاضل، نہ ہی کوئی مستند تحقیق نگار اور اگر اردو میں کوئی لفظ ہمارا تعارف فراہم کرسکتا ہے تو وہ ہے لفظ "طالبعلم". ہم دین اور قران حکیم کے معمولی طالبعلم ہیں جن سے سمجھ میں غلطی ہو سکتی ہے. جہاں کوئی مشکل پیش آتی تو کسی مقامی عالم سے جاکر پوچھ لیتے. اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ کوئی گدی نشینی نہ ہو، یعنی سب کو بولنے کا نہ صرف حق ہو بلکہ ایسا کرنے پر اسکی حوصلہ افزائی کی جائے. ترجمہ بھی ہر بار مختلف شخص پڑھے تاکہ عملی شمولیت کا احساس سب کو رہے. قران مجید کے اس مسلسل مطالعہ کا اثر تمام دوستوں پر نظر آنے لگا، جو نماز نہ پڑھتا تھا وہ نمازی ہوگیا، جو صدقہ میں کنجوس تھا اسکا ہاتھ فراخ ہوگیا، حقوق العباد ترجیح بن گئے، الله رسول کی محبت دلوں میں گھر کرنے لگی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ تفرقہ کی سوچ کا خاتمہ ہوگیا. اب نہ کوئی سنی تھا نہ شیعہ، نہ دیوبندی نہ بریلوی، نہ صوفی اور نہ کوئی اہل حدیث. سب نے خود کو صرف مسلمان کہنے پر اکتفاء کرلیا. اختلافات گھٹ کر علمی رائے میں تبدیل ہوگئے اور برداشت پیدا ہونے لگی. دوستوں کی یہ محفل چونکہ مختلف شعبوں سے وابستہ پڑھے لکھے افراد پر مشتمل تھی لہٰذا ایمان و عمل کے ساتھ ساتھ عقل و فہم اور مکالمہ کی صلاحیت میں بھی تیزی سے اضافہ ہوگیا
.
ایسے بہت سے لوگ ہم میں شامل ہو گئے جنہیں ہم نے دیکھ بھی نہ رکھا تھا، لہٰذا یہ فیصلہ کیا کہ مہینہ میں ایک بار سب کسی کے گھر پر اکٹھا ہو جائیں اور آپس میں دین پر گفتگو کریں. دو تین بھائیوں نے مختلف موضوعات جیسے 'قران سے تعلق'، 'تزکیہ نفس'، 'اتحاد امت' وغیرہ پر خوب تحقیق کرکے لیکچر تیار کئے. محفل کا فورمٹ یہ رکھا گیا کہ پہلے ایک بھائی اپنی تحقیق پیش کرے گا اور اس کے بعد باقی بھائی اس سے سوال جواب کریں گے. یہ تجویز بھی نہایت کامیاب ہوئی اور ہر مہینہ اس کا انعقاد کیا جانے لگا. شرط یہ کہ ہر بار کوئی نہ کوئی نیا بھائی موضوع تیار کرے گا اور یوں سب ایک دوسرے سے سیکھیں گے. جلد ہی بڑے بڑے محققین اور علماء ہم سے جڑنے لگے، یہ اہل علم فی سبیل اللہ آتے اور اس امر سے نہایت خوش ہوتے کہ اس محفل میں موجود شرکاء کی ذہنی و علمی قابلیت خاصی بلند ہے. لوگوں کو سارا مہینہ اس محفل کا انتظار رہنے لگا اور لوگوں کی شمولیت اتنی بڑھی کہ ایک بڑا ہال کرائے پر لینا پڑا. اس روایت کو برقرار رکھا گیا کہ ان اہل علم کے ساتھ ساتھ ہر بار کسی نئے دوست کو خطاب کا موقع دیا جائے. اس محفل میں ہر مسلک اور ہر نقطہ نظر کے مقررین اپنی تحقیق پیش کرتے اور حاظرین کھلے ذہن سے اس کو سن کر اپنے سوالات پیش کرتے. دوستوں کی وہ محفل جو کبھی بھانت بھانت کے فرقوں کی مبلغ تھی، آج تفرقہ سے دور اور دین سیکھنے کی جستجو سے سرشار ہو گئی، جہاں وہ مانا جاتا ہے جو قران و سنت کی دلیل سے ثابت ہو اور جہاں یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ رائے کا اختلاف رکھ کر بھی آپس میں محبت سے رہا جا سکتا ہے
اسی طرح اور بھی کئی تجویز اس محفل کے ذریعے روبہ عمل ہوئیں. جیسے خاندانوں کا تعلیم اور تفریح کیلئے جمع ہونا، دوسرے شہروں آباد دوستوں کے پاس جا کر اسی اصلاحی سلسلے کو جاری کرنا، عربی سیکھنے کی مشترکہ کوشش کرنا، صدقات دینے کی مشترکہ کاوش کرنا، ایک دوسرے کو مختلف دنیاوی علوم بھی فری سکھانا جیسے کمپیوٹر کورس وغیرہ
.
یہ سلسلہ الحمد الله آج دو سال بعد بھی پوری آب و تاب سے جاری ہے، جہاں ہفتے میں چھ دن ایک گھنٹے سے زائد سکائپ کلاس کا اہتمام کیا جاتا ہے، جہاں سب مسالک کے دوست مل کر مختلف تفاسیر ، ترجموں اور فہم سے غور کرتے ہیں. سوالات پوچھتے ہیں. اسی طرح ہر مہینہ ایک بڑی علمی محفل کا انعقاد ہوتا ہے جہاں مختلف علمی و فکری موضوع زیر بحث آتے ہیں اور بڑے اہل علم کا ساتھ ہوتا ہے. ایک دفع قران ختم کیا جاچکا ہے اور دوسری بار مزید گہرائی سے غور و تدبر جاری ہے. یہ دوست اب صرف دوست نہیں بھائی بن چکے ہیں. ایسی محبت ہے دلوں میں جو کسی بھی دنیاوی فائدے سے بےنیاز ہے اور الله کے قرب سے معمور ہے
.
جناب یہ ہے وہ آزمودہ عملی نسخہ جسے ہم نے اختیار کیا اور الله کے فضل کو خود پر برستا پایا. آپ بھی یہ کر سکتے ہیں، چند دوست مل کر روز یا ہفتے میں چند دن قران حکیم پر غور کرنے کیلئے بیٹھیں ، پھر دیکھیں الله پاک آپ کا ہاتھ کیسے تھام لیتے ہیں. الله ہمیں دین سیکھنے کی کوشش کرنے والا بنائے اور ہمارے لئے ہدایت کے دروازوں کو کھول دے. آمین یا رب العالمین
جناب یہ ہے وہ آزمودہ عملی نسخہ جسے ہم نے اختیار کیا اور الله کے فضل کو خود پر برستا پایا. آپ بھی یہ کر سکتے ہیں، چند دوست مل کر روز یا ہفتے میں چند دن قران حکیم پر غور کرنے کیلئے بیٹھیں ، پھر دیکھیں الله پاک آپ کا ہاتھ کیسے تھام لیتے ہیں. الله ہمیں دین سیکھنے کی کوشش کرنے والا بنائے اور ہمارے لئے ہدایت کے دروازوں کو کھول دے. آمین یا رب العالمین
.
====عظیم نامہ=====
====عظیم نامہ=====
No comments:
Post a Comment