Wednesday, 10 September 2014

سبق آموز لطائف

 

سبق آموز لطائف

 
 
ایک صاحب فٹ پاتھ پر سکون سے چلے جارہے تھے کہ اچانک ایک گاڑی تیزی سے فٹ پاتھ پر چڑھ گئی اور صاحب کو ٹکر مار دی. ابھی وہ صاحب زمین سے اٹھے بھی نہ تھے کہ گاڑی کا دروازہ کھلا اور ایک خاتون آگ بگولہ ہوئی باہر نکلیں اور بولی "اندھے ہو گئے ہیں سب کے سب ! صبح سے یہ ساتواں آدمی ہے جو میری گاڑی سے آکر ٹکرایا ہے"
.
میرے لئے یہ محض لطیفہ نہیں ہے بلکہ ایک بہت بڑی حقیقت کا بیان ہے. ہمارے ارد گرد ایسے بیشمار لوگ ہوتے ہیں جو کسی حال اپنی غلطی ماننے کو رضامند نہیں ہوتے ، لوگ بار بار انکی کسی... اخلاقی کمی کی جانب اشارہ کرتے ہیں مگر وہ بجائے اپنی اصلاح کرنے کے ، اسی گردان میں مشغول رہتے ہیں کہ میرا کوئی قصور نہیں باقی سب برے ہیں. یہاں فیس بک پر بھی معاملہ مختلف نہیں، آپ کو ایسے احباب بآسانی میسر آجائیں گے جنہیں ہر دوسرے تیسرے ہفتے یہ شکایت ہوتی ہے کہ فلاں نے مجھے بلاک کردیا جبکہ میری کوئی بھی غلطی نہ تھی. وہ اس بات پر نظرثانی کرنے کو قطعاً تیار نہیں ہوتے کہ ان کا لہجہ یا الفاظ کا غلط انتخاب اسکی وجہ ہوسکتا ہے. پھر اس پر طرہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اسے حق گوئی سے تعبیر کرنے لگتے ہیں. یہ ان حضرات کا پسندیدہ جملہ ہوتا ہے کہ 'سچ کڑوا ہوتا ہے' .. کاش کے انہیں کوئی سمجھائے کہ کڑوا اکثر سچ نہیں ہوتا ، بلکہ کڑوا اکثر آپ کا لہجہ یا الفاظ کا انتخاب ہوتا ہے
 
============
 
============ 
ایک شخص اکثر کہتا میں غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا .
میں غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا .
.
ایک دن اسکو پاگلوں کے ڈاکٹر . کے پاس لے گئے ؟
اس کا علاج ہوا اور وہ ٹھیک ہو گیا . ...
.
پھر اس سے ڈاکٹر . نے پوچھا : اب جا کے کیا کرو گے ؟
اس نے کہا : میں سب سے پہلے شادی کروں گا .
ڈاکٹر . نے کہا : بہت اچھا پھر ؟
میرے بچے ہونگے .
ڈاکٹر . : گڈ پھر ؟
ان کی برتھ ڈے پر اچھی سی نیکر اور شرٹ لا کر دونگا .
ڈاکٹر . : فائن پھر ؟
انکی نیکر سے لاسٹک نکالوں گا پھر غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا
.
ذرا غور کریں تو ہماری حکومتی پالیسیوں کا آج تک یہی حال رہا ہے کہ لاسٹک نکالوں گا پھر غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا
 
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment