قران حکیم اور عالمی سیاست
سورہ الروم کی آیات کو دیکھ رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں کہ کیسے الله رب العزت کلام پاک میں اس وقت کی سیاسی صورتحال کا ذکر حال اور مستقبل کے تناظر میں کر رہے ہیں؟ ملاحظہ کیجیئے
.
" المۤ۔ (اہل) روم مغلوب ہو گئے۔ نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آجائیں گے۔ " (سورہ الروم ١ - ٣)
.
جو پیشین گوئی اس سورہ کی ان ابتدائی آیات میں کی گئی ہے، وہ قرآن مجید کے کلامِ الٰہی ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رسولِ برحق ہونے کی شہادتوں میں سے ایک ہے۔ اس سورہ میں کلام کا آغاز اس بات سے کیا گیا ہے کہ آج رومی مغلوب ہو گئے ہیں اور ساری دنیا یہ سمجھ رہی ہے کہ سلطنت کا خاتمہ قریب ہے، مگر چند سال نہ گذرنے پائیں گے کہ پانسہ پلٹ جائے گا اور جو مغلوب ہے وہ غالب ہو جائے گا۔ اس زمانے میں دو سب سے بڑی عالمی طاقتیں روم اور فارس (ایران) کی تھیں. اس سورہ کا نام اپنے وقت کی ایک عالمی غیر مسلم طاقت کے نام پر رکھا گیا ہے. یعنی سورہ الروم ! . یہ ایسا ہی ہے جیسے اگر مشیت الہی میں قران حکیم کا نزول آج کے دور میں ہوا ہوتا تو کسی سورہ کا نام سورہ امریکہ رکھا جاتا. ان آیات میں مسلمانوں کی جماعت اور حکومت کو بین الاقوامی معاملات پر نظر رکھنے کی ترغیب بھی دکھائی دیتی ہے. الله و اعلم بلصواب
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment