تعارف
"ڈوبتے سورج نے اہل زمین سے پوچھا ، "میرے بعد اس دنیا کو کون روشن کرے گا ؟
ایک ٹمٹماتا چراغ بولا ، میں کوشش کروں گا
میرا نام عظیم الرحمٰن ہے. میں نہ تو عالم ہوں نہ فاضل اور نہ ہی کوئی مستند تحقیق نگار. زبان اردو میں اگر کوئی لفظ میرا تعارف فراہم کرسکتا ہے تو وہ ہے مرکب لفظ 'طالب علم' . میں ایک معمولی طالبعلم ہوں کتاب الله قران کا اور دین الله اسلام کا
علماء کے قحط اور علمی انحطاط کے اس دور میں جب اجتہاد و تحقیق اجنبی الفاظ بن گۓ اور سوچنا جرم قرار پایا ہے. یہ امر لازم ہوگیا ہے کہ قران حکیم اور جدید علوم دونوں سے آگاہی رکھنے والے افراد سامنے آکر یہ جائزہ لیں کہ قران پاک نئی تحقیقات کی روشنی میں کیا مطالب فراہم کر رہا ہے ؟
عبدالله ابن عباس رضی الله عنہ کو مفسر اعظم تسلیم کیا جاتا ہے، جب آپ کے انتقال کے ایام قریب تھے تو لوگوں نے استفسار کیا کہ اے عبداللہ ! آپ کے بعد کون ہمیں قران کے خزائن بتاۓ گا ؟ کون قران کی تفسیر کرے گا ؟ اس موقع پر آپ رضی الله عنہ نے وہ تاریخ ساز الفاظ کہے جو وقت اور اذہان دونوں پر ثبت ہو گئے. آپ کے فرمان کا خلاصہ ہے کہ
"قران ہر آنے والے دور میں اپنی تفسیر خود فراہم کرتا ہے"
المیہ یہ ہے کہ ہمارے علماء کی ایک کثیر تعداد نے خود کو تقلید اور تفرقے کے خول میں قید کرلیا. دنیا اور دین کے علوم میں فرق کرکے ایسی تخصیص کی کہ جدید فلسفوں سے بلکل نابلد ہو گئے. بقول اقبال
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایت میں کھو گئی
یہ امت روایت میں کھو گئی
یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ مسلم نوجوان نسل میں مقبول اسکالروں کی اکثریت آج روایتی مدرسوں کے فارغ التحصیل نہیں ہیں. ڈاکٹر اسرار احمد سے لیکر جاوید احمد غامدی تک، ڈاکٹر ذاکر نائیک سے لے کر شیخ احمد دیدات تک، مولانا مودودی سے لیکر پرفیسر احمد رفیق تک، یاسر قاضی سے لیکر نعمان علی خان تک. یہ سب اور بہت سے مزید مقبول اشخاص جو مسلم نسل کی ذہن سازی کر رہے ہیں وہ سب جدید علوم پر دسترس رکھتے ہیں
روایتی علماء کا بدقسمتی سے یہ حال ہے کہ انہیں بخاری شریف تو زبانی یاد ہوگی، مثنوی کے دقیق نقطے تو وہ با آسانی بیان کر سکتے ہونگے مگر جدید اذہان میں پیدا ہونے والے سوالات سے وہ ربط پیدا نہیں کرسکتے. وہ نہیں جانتے کہ چارلس ڈارون ، کارل مارکس ، رچرڈ ڈاکن کون ہیں ؟ نظریہ ارتقاء کیا بلا ہے ، تھیوری آف ریلٹوٹی کس چڑیا کا نام ہے ؟ لہٰذا انکا ہتھیار یہی ہوتا ہے کہ ایسے کفریہ سوال نہ پوچھو، اسلام سے باہر ہو جاؤ گے. نتیجہ الحاد اور شکوک کی صورت میں برآمد ہوا
یہی وجہ ہے کہ مجھ جیسا احقر طالبعلم اپنی تمام تر ناقص العلمی کے اعتراف کے باوجود یہ کاوش کرنے پر مجبور ہے کہ ان جدید فلسفیانہ شکوک کے جوابات دے، دین کی گم گشتہ حکمت کو کھوجنے کی کوشش کرے اور پھر اہل علم کو اپنی اس کوشش پر علمی تنقید و اصلاح کی دعوت دے. یہ بلاگ اسی کی کڑی ہے. میری اپنے رب سے دعا ہے کہ وہ اسے قبول کرے. آمین یا رب العالمین
===عظیم نامہ====
اللہ تعالیٰ استقامت عطا فرمائے ۔ آمین
ReplyDeleteالسلام علیکم
Deleteآپ سے ملنے کا کیا طریقہ ہے؟
میں انگلینڈ میں مقیم ہوں اور سال میں ایک بار کراچی آتا ہوں
DeleteGod bless & help u ever, Ameen
ReplyDeleteجزاکم الله الخیر اسفند بھائی ، آپ کے لئے بھی یہی دعا آمین
Deletehttp://meregazal.blogspot.com/
ReplyDeleteAzeem bai...
ReplyDeleteGod Bless you...
Can you tell me
How i can creat my own blog..??
Thanks
ایک بکواس سے زیادہ اس کی کوئی حقیقت نہی ہے۔ یہ بھی ایک حدیث پاک ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ بعد والے لوگ پہلے لوگوں پر الزام تراشی کریں گے۔
ReplyDeleteبکواس اس لئے کہا ہے کہ جو بندہ اپنے چھے فٹ کے قد پر اسلام نافذ نہی کر سکتا وہ اسلام کی تشریح اور ازہان کو راہ ہدایت دکھانے کی بات کر رہا ہے۔
جو علوم مغرب سے اور ان کے موجدین سے متاثر ہے۔ اگر علوم مغرب اور ان کے موجدین اتنے ہی فنکار تھے کائنات کے راز اور تھیوری آف یہ تھیوری آف وہ جانتے تھے پھر بھی وہ خدا تک کیوں نہ پہنچ سکے۔اتنا کچھ جاننے کے باوجود بھی
آپ یا میں یعنی ایک عام بندہ صرف اہنے وجود اور ارد گرد کے ماحول پر غور کرے تو ہو ہی نہی سکتا کہ وہ خدا کے وجود مان نہ پائے۔
ادھر ظلم یہ ہے کہ تم ہمیں بندروں سے انسان بننے والوں کی مثالیں دیتے پھرتے ہو۔
جن مہان کے تم نے نام لئے ہیں ان کو کبھی کہا ہے
Deleteکہ تھیوری اف یہ تھیوری آف وہ کا نام لیتے ہو تم تو نرے جاہل ہو تمہیں کیا پتا کہ قرآن کیا ہے علوم قرآن کیا ہیں تفسیر کیا ہے حدیث کیا ہے علم حدیث کیا ہے
نبی کون ہیں صحاب کون ہیں ائیمہ کون ہیں علم الرجال کیا ہے فلان فلان
تو اتنی منافقت اچھی نہی
آخری دور فتنوں کا دور ہے۔
تو فتنوں میں کمی کرو میرے بھائی اضافے کے لئے بہت لوگ ہیں
https://urdumaktab.blogspot.com/