Wednesday, 13 July 2016

جنت و دوزخ کے فیصلے


جنت و دوزخ کے فیصلے




باکسر محمد علی ؟ .. ارے وہ تو میلکم ایکس کے ساتھیوں میں سے تھے .. بد عقیدہ کافر 
قوال امجد صابری ؟ .. ارے وہ تو میراثی تھے .. بدعقیدہ مشرک 
فلاحی کارکن عبدالستار ایدھی ؟ .. ارے وہ تو انسانی اعضاء کا خفیہ کاروبار کرتے تھے .. بد عقیدہ فاسق
سائنسدان عبدالقدیر خان ؟ .. ارے وہ تو ملکوں کو راز بیچتے رہے ہیں .. بد عقیدہ منافق 
.
جنت میں تو صرف اور صرف 'ہم' جائیں گے جن کا واحد کام مفت تجزیئے پیش کرنا ہے اور سب کی جنت و دوزخ کے فیصلے سنانا ہے


.
====عظیم نامہ=====

قیمتی راز کی بات


قیمتی راز کی بات




آج آپ کو ایک قیمتی راز کی بات اس نیت سے بتاتا ہوں کہ شائد کسی قاری کو عمل کی توفیق حاصل ہو. ایک ایسا عمل جس کے انمول ہونے کی پورے شرح صدر سے گواہی دیتا ہوں. 
.
آپ کے وہ عزیز و اقارب جو بڑھاپے کی آخری دہلیز کو چھو چکے ہیں یا کسی جان لیوا بیماری میں عرصے سے مبتلا ہیں ، ان احباب کی ایک فہرست مرتب کرلیں. اب ایک ایک کرکے ان سب کے پاس وقت گزارنے کا اہتمام کیجیئے. کم از کم ایک پورا دن ان میں سے ہر ایک کے ساتھ گزاریئے. اس ملاقات میں آپ نے بولنا بہت کم ہے اور سننا بہت زیادہ ہے. انہیں موقع دیجیئے کہ وہ آپ کو اپنی زندگی کے تلخ و شیریں تجربات سنائیں. آپ بس پوری توجہ سے ان کی بات سمجھیئے اور بناء بحث میں پڑے محبت سے موزوں سوالات کیجیئے. ان سے دریافت کریں کہ بڑھاپے یا اس مہلک بیماری سے انہیں کیا کیا سبق حاصل ہوئے؟ اور آخر میں پورے خلوص سے ان سے درخوست کریں کہ کہ وہ آپ کو کوئی ایسی نصیحت کریں جو آپ کی کردار سازی یا دین کیلئے معاون ہو. واپسی پر جو کچھ سنا یا سیکھا اسے کاغذ اور ذہن دونوں کی تختیوں پر ہمیشہ کیلئے ثبت کرلیجیئے. اسی طرح وہ بے ضرر سے پاکیزہ نفوس جو آپ کے حلقہ احباب میں موجود ہیں اور جو نصیحتیں کرنے کی بجائے خاموشی سے دین پر عمل پیرا رہتے ہیں. ان کے پاس بھی اسی طرح وقت گزاریئے اور ان سے کم از کم ایک نصیحت خاص اپنے لئے حاصل کیجیئے. میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر دیانتداری سے آپ نے اس عمل کو اپنایا تو حکمت کا ایسا بیش بہا خزانہ حاصل ہوگا اور وہ قیمتی ترین نصیحتیں نصیب ہونگی جو شاید عمر بھر کی ریاضت بھی نہ دے پاتی.
.
====عظیم نامہ=====

ایک مشورہ



ایک مشورہ


.
اللہ رب العزت کا احسان ہے کہ نماز اور روزے جیسی عبادات کے ذریعے حقوق اللہ کا کچھ نہ کچھ باقاعدہ اہتمام روزانہ کی بنیاد پر ہم سب مسلمان کر پاتے ہیں. البتہ حقوق العباد کے حوالے سے کوئی باقاعدہ اہتمام ہم میں سے اکثر نہیں کر پاتے. مشورہ ہے کہ یہ ارادہ کر لیجیئے کہ ہر روز کوئی بھی ایک نیکی کم از کم پورے شعور اور ہوش و حواس سے انجام دیں گے. پھر ہر رات سونے سے قبل اس نیکی کو یاد کر کے اللہ کا صدق دل سے شکر ادا کریں گے کہ ان ہی کی توفیق سے یہ موقع ہمیں میسر ہوا.شعوری طور پر انجام دی گئی اس نیکی کی نوعیت بظاہر کتنی ہی معمولی کیوں نہ معلوم ہو مگر اسے حقوق العباد سے متعلق ہونا چاہیئے اور اس کی انجام دہی حتی الامکان حد تک خفیہ ہو . یعنی یہ عمل خالص آپ کے اور آپ کے رب کے درمیان راز رہے. ضروری نہیں ہے کہ ہر بار کسی کی مالی مدد ہی کی جائے بلکہ کبھی کسی بیمار کی عیادت کرلینا، کسی کی تدفین میں عملی حصہ لینا، کسی کی صلاح کروادینا، راستے کی کسی رکاوٹ کو صاف کردینا، کسی کے گھر کی شفٹنگ میں مدد کردینا، کسی دکھی انسان کو محبت سے حوصلہ دینا، کسی کی نوکری کیلئے کوشش کرنا، کسی بچے کو کچھ اچھا سبق پڑھا دینا، کسی کو اپنی سواری پر لفٹ دے دینا، کسی کیلئے بس میں اپنی جگہ خالی کردینا اور ایسے ہی لاتعداد مواقع ایسے ہیں جو باآسانی ہر انسان کو روز میسر آسکتے ہیں. بس ارادہ و اخلاص چاہیئے. ذرا چشم تصور سے سوچیئے کہ اگر میں اور آپ روز ایک حقوق العباد کی نیکی کا عمل اپنی عادت بنالیں تو ایک ایک کرکے روز محشر ہمارے پاس کتنے ایسے گواہ موجود ہوں گے جو ان شاء اللہ ہمارے حق میں گواہی دیں سکیں گے؟
.
(نوٹ: اس مشورے کی پہلی مخاطب میری اپنی ذات ہے) 
.
====عظیم نامہ====

کیا رشتے آسمانوں پر بنتے ہیں؟


کیا رشتے آسمانوں پر بنتے ہیں؟ 





سوال:
بھائی کیا رشتے آسمانوں پر بنتے ہیں؟ اگر ہاں تو ہمارے والدین اچھا رشتہ ڈھونڈنے کی اتنی کوشش کیوں کرتے ہیں؟ جو نصیب میں ہے وہ تو خود ہی مل جائے گا؟
۔
جواب:
کیسے مزاج ہیں بہن کے ؟
۔
ایک لطیفہ ہے کہ جوڑے بنتے آسمانوں میں ہیں مگر ذلیل زمین پر ہوتے ہیں۔ 
۔
خیر یہ تو مزاح کی بات ہے۔ سنجیدہ جواب یہ ہے کہ صرف رشتے ہی نہیں بلکہ ہر معاملہ جیسے رزق، شفا، کامیابی وغیرہ آسمانوں میں ہی طے ہوتا ہے۔ مگر یہ طے ہونا تقدیر میں مختلف واقعات، عوامل، کوشش اور دعا وغیرہ سے مشروط ہوتا ہے۔ اب مثال کے طور پر تقدیر میں کچھ یوں لکھا ہوسکتا ہے کہ یہ اللہ کی بندی اگر فلاں وقت دعا کرے گی اور اتنی کوشش کرے گی تو اس کا فلاں کام ہوجائے گا اور اگر نہیں کرے گی تو نہیں ہوگا۔ یہ بھی لکھا ہوسکتا ہے کہ کوشش کے باوجود بھی یہ کام نہیں ہوگا مگر اس کوشش اور دعا کے بدلے اس پر سے فلاں مصیبت ہٹا لی جائے گی اور فلاں کام آسان کردیا جائے گا اور روز آخرت فلاں اجر دیا جائے گا۔ تقدیر میں کس وقت کیا لکھا ہے؟ یہ اللہ کا علم ہے جسے ہم بندے حتمی طور پر نہیں جان سکتے۔ البتہ ہم یہ جانتے ہیں کہ شریعت نے ہمیں کوشش اور دعا کا مکلف کیا ہے۔ نتیجہ بہرکیف اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اطمینان رکھیں کہ آپ کی محنت اور دعا اللہ پاک کی مجموعی مصلحت کی وجہ سے اس وقت رنگ نہ بھی لائے تب بھی وہ ضائع نہ کی جائے گی اور کسی دوسرے وقت اس کا اجر آپ کو حاصل ہوجائے گا۔ پھر یہ قوی امکان تو ہے ہی کہ اللہ پاک آپ کی محنت و دعا کا متوقع نتیجہ آپ کو عطا کردیں۔ بس یہ یاد رکھیں کہ اپنی پوری کوشش کرنا ہم پر فرض ہے۔ اب دیکھیئے یہ اللہ کے علم میں ہے کہ آپ فلاں کلاس میں پاس ہونگی یا فیل مگر اچھے سے پڑھائی کرنا آپ پر فرض ہے۔ اللہ پاک جانتے ہیں کہ فلاں مریض صحت یاب ہوگا کہ نہیں مگر علاج کروانا اس پر لازم ہے۔ اللہ پاک واقف ہیں کہ فلاں کیلئے کتنا رزق طے ہے مگر اسکے لئے ہاتھ پائوں مارنا اس پر فرض ہے۔ ٹھیک ایسے ہی اللہ پاک کو خوب پتہ ہے کہ کس کا جوڑا کس سے بننا ہے مگر اسکے لئے کوشش ضروری ہے۔ امید ہے کہ کچھ بات واضح ہوئی ہوگی۔ واللہ اعلم بلصواب
۔
====عظیم نامہ====

Thursday, 7 July 2016

عید کی نماز نہ پڑھ سکا



عید کی نماز نہ پڑھ سکا ..


.
یہ آج سے کم و بیش بارہ سال پہلے کی بات ہے. انگلینڈ میں میرا پہلا رمضان اور پہلی عید تھی. فطری طور پر گھر سے دوری کی وجہ سے دل پر شدید اداسی نے ڈیرہ ڈال رکھا تھا. یوں تو غم روزگار چلتی سانس تک ساتھ لگا ہوا ہے مگر میرے لئے وہ ابتدائی دن سخت ترین تھے. مجھے صرف اپنے پیٹ کیلئے نہیں کمانا تھا بلکہ یونیورسٹی فیس کی خطیر رقم بھی جمع کرنا تھی. چنانچہ شب و روز مزدوری کرتا تھا یا اپنی پڑھائی میں مصروف رہتا تھا. رمضان کیسے گزرا؟ کب عید آگئی؟ کچھ پتہ نہ لگا. عید کے دن بھی مجھے کام پر جانا تھا، اگر چھٹی کرتا تو نہ صرف درشت مزاج باس کی ناراضگی کا خدشہ تھا بلکہ مالی نقصان بھی لازمی ہوتا. جیسا کہا کہ ان دنوں ایک ایک پیسہ بچانا میرے لئے نہایت اہم تھا. حد یہ تھی کہ کچھ دن تک تو صرف ایک وقت کھانا کھاتا اور باقی وقت سستے بسکٹ کھا کر پیٹ کو سہارا دیتا. بہت غور کے بعد فیصلہ کیا کہ چھٹی کرنے کی بجائے کام پر جلدی پہنچ جاؤں گا اور وہاں قریب کی مسجد میں عید الفطر کی نماز ادا کرلوں گا. یہی سوچ کر عید کے روز بہت صبح گھر سے جانے کیلئے نکل گیا مگر قسمت یہ رہی کہ اس دن غیر معمولی رش کی وجہ سے راستہ طویل تر ہوتا چلا گیا. بھاگم بھاگ ہانپتا کانپتا مسجد پہنچا تو دروازے پر ایک بڑا سا تالا منہ چڑا رہا تھا. میرے ضبط کا بندھن ٹوٹ گیا اور پردیس میں پہلی بار میری آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے. اسی وقت پاکستان سے بڑے بھائی کا فون آیا جنہوں نے چہکتے ہوئے عید مبارک کہا. ساتھ ہی کہا کہ اس آواز کو پہچانو اور اتنا کہہ کر فون کسی اور کو دے دیا. دوسری طرف سے ایک توتلی سی معصوم آواز میں کسی نے مجھے چاچو پکارا. وہ ننھا سا بھتیجا جسے میں کچھ ماہ پہلے خاموش چھوڑ کر آیا تھا، اب بولنے لگا تھا اور پہلی بار اس نے مجھے چاچو کہہ کر پکارا تھا. میں ہچکیوں سے رویا. بڑے بھائی پریشان ہو کر ڈھارس بندھاتے رہے اور میری زبان سے یہی جملہ ادا ہوتا رہا کہ "بھائی میں نے عید کی نماز نہیں پڑھی !" .. پردیس کے اپنے غم ہوا کرتے ہیں جن کی شدت پتھر کا قلب بھی چیر سکتی ہے. یہ اور بات کہ کچھ وقت گزرنے کے بعد وہ ان غموں پر مسکرانے کی ایکٹنگ سیکھ لیتا ہے.
.
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج،
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
.
====عظیم نامہ=====

Tuesday, 5 July 2016

شعوری یا غیرشعوری نفاق


شعوری یا غیرشعوری نفاق



مومن ہمیشہ اپنا جائزہ لیتا رہتا ہے کہ اس میں شعوری یا غیرشعوری نفاق تو موجود نہیں ؟ یہی حقیقت ہے جسے حضرت حسن بصریؒ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: 
.
’’نفاق کا خوف مومن ہی کو ہوتا ہے، اور نفاق سے بے خوف تو منافق ہی رہتا ہے۔‘‘ 
.
قران و حدیث دونوں کے مطابق منافق جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہونگے. اس آیت کو پڑھیں: 
.
"یقین جانو کہ منافق جہنم کے سب سے نیچے طبقے میں جائیں گے اور تم کسی کو اُن کا مدد گار نہ پاؤ گے" (7:145)
.
یعنی ابوجہل جیسے مشرکین سے بھی نیچے کا درجہ منافقین کیلئے ہے. سوشل میڈیا پر مجھ سمیت تمام لکھاریوں کو یہ سوچنا چاہیئے کہ خدا نخواستہ ایسا تو نہیں کہ ہماری تحریر تو تقویٰ سے دھلی ہو مگر ہمارا کردار منافقت سے تعفن زدہ ہو. الله پاک مجھے اور آپ سب کو اپنی نیتوں کی تذکیر کی توفیق دے. آمین 
.
====عظیم نامہ====

بہترین منصوبہ


 بہترین منصوبہ


11 ستمبر کے بعد مغربی ذریعہ ابلاغ نے جائز اور ناجائز طریقے استعمال کرکے اسلام پر دہشتگردی کا لیبل چسپاں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے. مگر اس پروپیگنڈے کے نتیجے میں بہت سے غیر مسلم قران کے مطالع کی جانب راغب ہوگئے اور نتیجہ یہ نکلا کہ اسلام پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پھیلنے لگا. آج یہ مغرب اور پوری دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذھب بن چکا ہے. میڈیا نے ایک اور آواز لگائی کہ اسلام عورتوں پر بہت ظلم کرتا ہے، نتیجہ یہ نکلا کہ غیرمسلم عورتوں نے اسلام میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے کھوجنا شروع کردیا اور آج ساٹھ فیصد سے زیادہ تعداد نومسلم خواتین کی ہے. آج پھر وہ پوری قوت کے ساتھ سیکولر نظام کو نافذ کرنا چاہتا ہے تاکہ اسلامی نظم حکومت کا کوئی تصور پنپ نا سکے. لیکن ایران ہو یا افغانستان ، بنگلادیش ہو یا لبنان ، مصر ہو یا پھر شام. آج ہر جانب سے انکی خواہش کے برخلاف خلافت کی صدا آ رہی ہے. میرے رب نے قران میں سچ کہا ہے کہ انہوں نے الله کے خلاف منصوبہ بنایا تو الله نے بھی انکے خلاف منصوبہ بنایا اور یقینن الله سب سے بہترین منصوبہ بنانے والا ہے.

====عظیم نامہ====